ذیابیطس قسم دو
ذیابیطس ٹائپ ٹو | |
---|---|
دیگر نام | ذیابیطس میلٹس ٹائپ ٹو بالغوں میں شروع ہونے والی ذیابیطس;[1] بغیر انسولین پر منحصر ذیابیطس میلیٹس(NIDDM) |
![]() | |
ذیابیطس کے لیے یونیورسل نیلے دائرے کی علامت[2] | |
تلفظ | |
تخصص | اینڈو کرائنولوجی-اینڈوکرائن غدود کا علم |
علامات | پیاس میں اضافہ، بار بار پیشاب، غیر واضح وزن میں کمی، بھوک میں اضافہ[3] |
طبی پیچیدگیاں | ہائپرسمولر,ہائپر گلیسیمیک حالت ، ذیابیطس کیٹوآیسڈوسس، دل کی بیماری، فالج ریٹینوپیتھی آنکھوں کی بیماری ]]، گردوں کی خرابی، اعضا کوکاٹنا[1][4][5] |
عمومی ہدف | درمیانی یا بڑی عمر[6] |
دورانیہ | طویل مدتی[6] |
سبب | موٹاپا, ورزش کی کمی, جنیاتی[1][6] |
تشخیصی طریقہ | خون کی جانچ[3] |
تدارک | مناسب وزن کو برقرار رکھنا، ورزش، مناسب طریقے سے کھانا[1] |
معالجی تدابیر | غذائی تبدیلیاں، میٹفارمین، انسولین، بیریٹرک سرجری[1][7][8][9] |
قابل علاج | 10 سال کم متوقع عمر[10] |
تعدد | 392ملین (2015)[11] |
ٹائپ 2 ذیابیطس ( T2D )، کو پہلے بالغوں میں شروع ہونے والی ذیابیطس کے نام سے جانا جاتا تھا، یہ ذیابیطس کی ایک قسم ہے، جس کی خصوصیات میں ہائی بلڈ شوگر ، انسولین کے خلاف مزاحمت اور انسولین کی نسبتاً کمی شامل ہیں۔ [6] بیماری کی عام علامات میں پیاس کا بڑھ جانا ، بار بار پیشاب آنا اور وزن میں غیر واضح کمی شامل ہیں۔ [3] دیگر علامات میں بھوک میں اضافہ ، تھکاوٹ محسوس کرنا اور نہ ٹھیک والے زخم شامل ہو سکتے ہیں۔ [3] اکثر علامات آہستہ آہستہ آتی ہیں۔ [6] ہائی بلڈ شوگر سے ہونے والی طویل مدتی پیچیدگیوں میں دل کی بیماری ، فالج ، آنکھوں کی خرابی شامل ہیں جس کے نتیجے میں اندھا پن ، گردے کی خرابی اور اعضاء میں خون کا بہاؤ خراب ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے بعض صورتوں میں اعضا کو کٹوانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ [1] ہائپروسمولر ہائپرگلیسیمک حالت (شوگر کی زیادتی)کا اچانک آغاز ہو سکتا ہے۔ تاہم کیٹوایسڈوس شازو نادر ہی ہوتا ہے- [4] [5]
قسم 2 ذیابیطس بنیادی طور پر موٹاپے اور ورزش کی کمی کے نتیجے میں ہوتی ہے۔ [1] کچھ لوگ جینیاتی طور پر دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ [6] ذیابیطس کے کیسز میں تقریباً 90 فیصد کیسز ٹائپ 2 ذیابیطس کے ہوتے ہیں، باقی 10 فیصد کی وجہ بنیادی طور پر ٹائپ 1 ذیابیطس اور حمل کی ذیابیطس ہوتی ہے ۔ [1] ٹائپ 1 ذیابیطس میںلبلبہ میں انسولین پیدا کرنے والے بیٹا خلیات کو خود کار قوت مدافعت کی وجہ سے نقصان پہنچتا ہے ،جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین کی پیداوار کم یا ختم ہو جاتی ہے ۔ [12] [13] ذیابیطس کی تشخیص خون کے ٹیسٹ جیسے فاسٹنگ پلازما گلوکوز ، اورل گلوکوز رواداری ٹیسٹ یا گلائکیٹیڈ ہیموگلوبن (A1C) سے ہوتی ہے۔ [3]تشخیص خون کے ٹیسٹ جیسے فاسٹنگ پلازما گلوکوز ، زبانی گلوکوز کے برداشت کا ٹیسٹ یا گلائکیٹیڈ ہیموگلوبن (A1C) سے ہوتی ہے۔
قسم 2 ذیابیطس کو مناسب وزن ، باقاعدگی سے ورزش کرنے اور مناسب طریقے سے کھانے سے کافی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ [1] علاج میں ورزش اور غذائی تبدیلیاں شامل ہیں۔ [1] اگر خون میں شکر کی سطح مناسب طریقے سے کم نہیں ہوتی ہے تو، عام طور پر دوائی میٹفارمین کی سفارش کی جاتی ہے۔ [7] [14] بہت سے لوگوں کو بالآخر انسولین کے انجیکشن کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔ [9] انسولین لینے والوں میں، خون میں شکر کی سطح کو معمول کے مطابق چیک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ تاہم، گولیاں لینے والوں میں اس کی ضرورت نہیں ہو سکتی ہے۔ [15] باریٹرک سرجری اکثر موٹے لوگوں میں ذیابیطس کو بہتر کرتی ہے۔ [8] [16]
ٹائپ 2 ذیابیطس کی شرح میں 1960 سے اب تک ،موٹاپے کے متوازی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ [17] 2015 تک لگ بھگ 392 ملین افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔ جبکہ 1985 میں یہ تعداد تقریباً 30 ملین تھی[11] [18] عام طور پر یہ درمیانی یا بڑی عمر میں شروع ہوتا ہے، [6] حالانکہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی شرح نوجوانوں میں بڑھ رہی ہے۔ [19] [20] ٹائپ 2 ذیابیطس کی وجہ سے عموما متوقع زندگی میں دس سال کی کمی کا امکان ہوتا ہے۔ [10] ذیابیطس سب سے پہلے بیان کردہ بیماریوں میں سے ایک تھی۔ [21] بیماری میں انسولین کی اہمیت کا تعین 1920 کی دہائی میں کیا گیا تھا۔ [22]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ "Diabetes Fact sheet N°312"۔ World Health Organization۔ اگست 2011۔ 2013-08-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-09
- ↑ "Diabetes Blue Circle Symbol"۔ International Diabetes Federation۔ 17 مارچ 2006۔ 2007-08-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ^ ا ب پ ت ٹ "Diagnosis of Diabetes and Prediabetes"۔ National Institute of Diabetes and Digestive and Kidney Diseases۔ جون 2014۔ 2016-03-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-10
- ^ ا ب FJ Pasquel، GE Umpierrez (نومبر 2014)۔ "Hyperosmolar hyperglycemic state: a historic review of the clinical presentation, diagnosis, and treatment"۔ Diabetes Care۔ ج 37 شمارہ 11: 3124–31۔ DOI:10.2337/dc14-0984۔ PMC:4207202۔ PMID:25342831
- ^ ا ب OA Fasanmade، IA Odeniyi، AO Ogbera (جون 2008)۔ "Diabetic ketoacidosis: diagnosis and management"۔ African Journal of Medicine and Medical Sciences۔ ج 37 شمارہ 2: 99–105۔ PMID:18939392
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Causes of Diabetes"۔ National Institute of Diabetes and Digestive and Kidney Diseases۔ جون 2014۔ 2016-02-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-10
- ^ ا ب NM Maruthur، E Tseng، S Hutfless، LM Wilson، C Suarez-Cuervo، Z Berger، Y Chu، E Iyoha، JB Segal، S Bolen (جون 2016)۔ "Diabetes Medications as Monotherapy or Metformin-Based Combination Therapy for Type 2 Diabetes: A Systematic Review and Meta-analysis"۔ Annals of Internal Medicine۔ ج 164 شمارہ 11: 740–51۔ DOI:10.7326/M15-2650۔ PMID:27088241
- ^ ا ب S Cetinkunar، H Erdem، R Aktimur، S Sozen (جون 2015)۔ "Effect of bariatric surgery on humoral control of metabolic derangements in obese patients with type 2 diabetes mellitus: How it works"۔ World Journal of Clinical Cases۔ ج 3 شمارہ 6: 504–9۔ DOI:10.12998/wjcc.v3.i6.504۔ PMC:4468896۔ PMID:26090370
{{حوالہ رسالہ}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: غیر نشان زد مفت ڈی او آئی (link) - ^ ا ب AJ Krentz، CJ Bailey (فروری 2005)۔ "Oral antidiabetic agents: current role in type 2 diabetes mellitus"۔ Drugs۔ ج 65 شمارہ 3: 385–411۔ DOI:10.2165/00003495-200565030-00005۔ PMID:15669880
- ^ ا ب Shlomo Melmed؛ Kenneth S. Polonsky؛ P. Reed Larsen؛ Henry M. Kronenberg، مدیران (2011)۔ Williams textbook of endocrinology. (12th ایڈیشن)۔ Philadelphia: Elsevier/Saunders۔ ص 1371–1435۔ ISBN:978-1-4377-0324-5
- ^ ا ب T Vos، C Allen، M Arora، RM Barber، ZA Bhutta، A Brown، دیگر (GBD 2015 Disease and Injury Incidence and Prevalence Collaborators) (اکتوبر 2016)۔ "Global, regional, and national incidence, prevalence, and years lived with disability for 310 diseases and injuries, 1990-2015: a systematic analysis for the Global Burden of Disease Study 2015"۔ Lancet۔ ج 388 شمارہ 10053: 1545–1602۔ DOI:10.1016/S0140-6736(16)31678-6۔ PMC:5055577۔ PMID:27733282
- ↑ Ian MacKay؛ Noel Rose، مدیران (2014)۔ The Autoimmune Diseases۔ Academic Press۔ ص 575۔ ISBN:978-0-123-84929-8۔ OCLC:965646175
- ↑ David G. Gardner؛ Dolores Shoback، مدیران (2011)۔ "Chapter 17: Pancreatic hormones & diabetes mellitus"۔ Greenspan's basic & clinical endocrinology (9th ایڈیشن)۔ New York: McGraw-Hill Medical۔ ISBN:978-0-07-162243-1۔ OCLC:613429053
- ↑ ^ Saenz A, Fernandez-Esteban I, Mataix A, Ausejo M, Roque M, Moher D (July 2005). Saenz A (ed.). "Metformin monotherapy for type 2 diabetes mellitus". The Cochrane Database of Systematic Reviews (3): CD002966. doi:10.1002/14651858.CD002966.pub3. PMID 16034881. (Retracted)
- ↑ Malanda UL, Welschen LM, Riphagen II, Dekker JM, Nijpels G, Bot SD (January 2012)
- ↑ ^ Ganguly S, Tan HC, Lee PC, Tham KW (April 2015)
- ↑ Susan Moscou (2013)۔ "Getting the word out: advocacy, social marketing, and policy development and enforcement"۔ در Marie Truglio-Londrigan؛ Sandra B. Lewenson (مدیران)۔ Public health nursing: practicing population-based care (2nd ایڈیشن)۔ Burlington, MA: Jones & Bartlett Learning۔ ص 317۔ ISBN:978-1-4496-4660-8۔ OCLC:758391750
- ↑ ^ Smyth S, Heron A (January 2006). "Diabetes and obesity: the twin epidemics". Nature Medicine. 12 (1): 75–80. doi:10.1038/nm0106-75. PMID 16397575.
- ↑ ^ Tfayli H, Arslanian S (March 2009)
- ↑ ^ Imperatore G, Boyle JP, Thompson TJ, Case D, Dabelea D, Hamman RF, Lawrence JM, Liese AD, Liu LL, Mayer-Davis EJ, Rodriguez BL, Standiford D (December 2012). "Projections of type 1 and type 2 diabetes burden in the U.S. population aged <20 years through 2050: dynamic modeling of incidence, mortality, and population growth". Diabetes Care. 35 (12): 2515–20. doi:10.2337/dc12-0669. PMC 3507562. PMID 23173134. Archived from the original on 2016-08-14.
- ↑ Brian C. Leutholtz؛ Ignacio Ripoll (2011)۔ "Diabetes"۔ Exercise and disease management (2nd ایڈیشن)۔ Boca Raton: CRC Press۔ ص 25۔ ISBN:978-1-4398-2759-8۔ OCLC:725919496۔ 2020-08-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-03-13
- ↑ ^ Zaccardi F, Webb DR, Yates T, Davies MJ (February 2016). "Pathophysiology of type 1 and type 2 diabetes mellitus: a 90-year perspective". Postgraduate Medical Journal. 92 (1084): 63–9. doi:10.1136/postgradmedj-2015-133281. PMID 26621825.